عدالت میں ہنگامہ آرائی کرنے والی جامعہ پنجاب کی خاتون ٹیچرگرفتار
لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بینچ میں ہنگامہ آرائی کرنے والی پنجاب یونیورسٹی کی ٹیچر خجستہ رحمٰن کو عدالتی پولیس نے حراست میں لے لیا ۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لارجربینچ ایف آئی اے کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر نایاب کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کررہا تھا۔
دوران سماعت لارجر بینچ کی طرف سے متعدد مرتبہ منع کرنے کے باوجود خاتون ٹیچر خجستہ رحمٰن کمرہ عدالت میں چیختی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے ایف آئی اے میں ڈاکٹر نایاب کے خلاف درخواست دی ہوئی ہے لیکن عدالت نے مجهے سنے بغیر ہی حکم امتناع جاری کر دیا‘۔
جس پر لارجر بینچ نے ریمارکس دیئے کہ ’میڈم آپ حوصلہ رکهیں، عدالت آپ کو موقع دے گی‘۔
زیرحراست خاتون نے الزام لگایا کہ ’مجهے فل بینچ پر یقین ہی نہیں، ایک جج نے میرے خلاف اوپن کورٹ میں نازیبا ریمارکس دیئے‘۔
جس پر لارجر بینچ نے سخت اظہار برہمی کیا اور کہا کہ ’آپ اپنی حد سے تجاوز کر کے توہین عدالت کر رہی ہیں‘۔
کمرہ عدالت میں خجستہ رحمٰن نے لارجر بینچ کے انتباہی ریمارکس کو بھی نظر انداز کیا اور مسلسل چیخ وپکار کا سلسلہ جاری رکھا جس پر لارجر بینچ نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرنے اور ججز پر الزام لگانے پر خاتون ٹیچر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
لارجر بنچ کے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ پر ہائیکورٹ سکیورٹی نے خاتون کو حراست میں بهی لے لیا۔
بعدازاں خجستہ رحمٰن نے کہا کہ ’میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف صدر پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ کی درخواست دوں گی‘۔
خجستہ رحمٰن نامی پنجاب یونیورسٹی کی ٹیچر نے ڈاکٹر نایاب سمیت 14 افراد کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو درخواست دی تھی.
لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے ایف آئی اے کو ڈاکٹر نایاب کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا تھا۔
بعدازاں ڈاکٹر نایاب نے ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں خجستہ رحمٰن کو بھی فریق بنایا تھا۔
حوالہ: یہ خبر ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی پر مورخہ 16 اپریل 2019 کو شائع ہوئی